Fazeelat e Qur'an
فضیلتِ قرآن:
قرآن افضل ترین کتاب ہے۔ اس کی فضیلت ہمیں حدیث اور خود
قرآن سے پتہ چلتی ہے۔
قرآن مجید کی روشنی میں :
قرآن
میں متعدد آیات میں اللہ تعالیٰ نے اس کی فضیلت بیان کی ہے۔ قرآن کو اللہ تعالیٰ نے تمام جہانوں کے لیے
نصیحت قرار دیا ہے۔
ومَا ھُوَ اِلَّا ذِکرٌ لِّلعٰلَمِینَ (سورۃ القلم:۵۲ )
اللہ تعالیٰ نے قرآن کو
تمام جہان والوں کے لئے نصیحت بنا کر
بھیجا ہے۔
وَلَقَد یَسَّرنَا القُراٰنَ لِلذِّکرِ فَھَل مِن
مُّدَّکِرٍ (القمر:١٧)
ہم نے قرآن کو آسان کیا ہے نصیحت حاصل کرنے کے لیے، کیا پس کوئی ہے
نصیحت حاصل کرنے والا۔
اسی قران کے ذریعے اللہ
تعالیٰ بعض لوگوں کو بلند مقام تک پہنچاتے ہیں اور بعض تبائی و بربادی تک پہنچ
جاتے ہیں۔
أِنَّ اللّٰہَ یَرفَعُ بِھٰذَا الکِتَابِ أَقوَاماً وَّیَضَعُ بِہِ
آخَرِینَ
ترجمہ: اللہ تعالیٰ اس کتاب کے ذریعے سے بہت سے لوگوں کو بلندی عطا
فرماتا ہے اور کچھ دوسروں کو پستی میں دھکیل دیتا ہے۔
قرآن کی تلاوت اس طرح کرنی چاہیئے جیساکہ اس کا حق ہے۔ اللہ تعالیٰ
قرآن ،میں فرماتے ہیں:
اَلَّذِینَ اٰتَینٰھُمُ الکِتٰبَ یَتلُونَہٗ حَقَّ
تِلَاوَتِہٖ اُولٰٓئِکَ یُؤمِنُونَ بِہٖ
(البقرہ :١٢١)
ترجمہ: وہ لوگ جن کو ہم نے کتاب دی، وہ اس کتاب کی تلاوت کرتے ہیں
جیسا کہ اس کی تلاوت کا حق ہے، یہ ہی لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں۔
تلاوت کا حق ادا کرنے سے مراد ہے کہ اہلِ ایمان قرآن کی آیات کو
غور سے پڑھتے ہیں، اس کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھتے ہیں، اور اس پر عمل
کرتے ہیں۔
وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلًا (المزمل - 4)
اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرو
قرآن کی فضیلت میں ہمیں بہت سی آیات اور احادیث ملتی ہیں جن سے
واضح ہی کہ قرآن سکون، نجات اور کابیابی کی کنجی ہے۔
حدیث کی روشنی میں:
احادیثِ
مبارکہ میں قرآن کی فضیلت کےحوالے سے ہمیں بہت سی احادیث ملتی ہیں۔قرآن پڑھنے اور
پڑھانے والوں کو حضرت محمد ﷺ نے سب سے بہترین کہا ہے:
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
(خَیرُکُم مَّن تَعَلَّمَ
القُرآنَ وَعَلَّمَہ) (صحیح البخاری: ٥٠٢٧)
تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور اسے (دوسروں کو)
سکھلائے۔
تلاوتِ قرآن کے حوالے سے فرمایا:
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَن قَرَأَ حَرفاًمِّن کِتَابِ اللّٰہِ
فَلَہٗ بِہٖ حَسَنَۃٌ وَالحَسَنَۃُ بِعَشرِ أَمثَالِھَا
لاَ أَقُولُ اَلٓمّٓ
حَرفٌ، وَلٰکِن اَلِفٌ حَرفٌ، وَلامٌ حَرفٌ، وَمِیمٌ حَرفٌ
(جامع الترمذی: ٢٩١٠)
جس شخص نے اللہ کی کتاب (قرآن مجید) کا ایک حرف پڑھا، اس کے لیے
ایک نیکی ہے اور ایک نیکی دس نیکیوں کے برابر ہے۔ میں نہیں کہتا کہ ’’الم‘‘ ایک
حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے۔
یعنی یہ تین حرف ہیں اور اس کے پڑھنے والے کو ۳۰
نیکیاں ملیں گی۔ اسی طرح ایک اور جگہ فرمایا:
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
اِقرَءُ وا القُرآنَ فَأِنَّہُ
یَأتِی یَومَ القِیَامَۃِ شَفِیعاً لِأَصحَابِہِ (صحیح مسلم:٨٠٤)
قرآن (کثرت سے) پڑھا کرو اس لیے کہ قیامت کے دن یہ اپنے ساتھیوں
(پڑھنے والوں ) کے لیے سفارشی بن کر آئے گا۔
قرآن بہترین ساتھی کی شکل میں مومن کے ساتھ ہوگا اور اس کے لئے
سفارش کرے گا۔قرآن کو پڑھنے والوں کو رسولﷺ نے یہ نوید سنائی ہے:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا:
(اَلمَاھِرُ بِالقُرآنِ مَعَ السَّفَرَۃِ الکِرَامِ البَرَرَۃِ، وَالَّذِی یَقرَ أُ القُرآنَ وَیَتَتَعتَعُ فِیہِ وَھُوَ عَلَیہِ شَاقٌّ، لَہُ اَجرَانِ)
(صحیح البخاری: ٤٩٣٧ وصحیح مسلم: ٧٩٨)
قرآن کا ماہر (قیامت کے دن) ان فرشتوں کے ساتھ ہو گا جو (دنیا میں
) وحی الٰہی لانے والے بزرگ اور نیکو کار ہوں گے اور جو قرآن اٹک اٹک کر پڑھتا ہے
اور اس کے پڑھنے میں اسے مشقت ہوتی ہے، اس کے لیے دگنا اجر ہے۔
Comments
Post a Comment