Alif, Laam aur Ra ki Tafkheem o Tarqeeq


٭٭٭٭٭
تفخیم اور ترقیق:
تفخیم:
لغوی معنی:  "موٹا بنا کر ادا کرنا"
اصطلاحی معنی: حرف کو اس طرح ادا کرنا کہ منہ بھرا ہوا محسوس ہو۔

ترقیق:
لغوی معنی:  " باریک کرنا"
اصطلاحی معنی: حرف کو اس طرح ادا کرنا کہ منہ بھرا ہوا محسوس  نہ ہو۔

الف ، لام اور راء کی تفخیم و ترقیق:
الف:
تفخیم:  الف ہمیشہ اپنے  ما قبل حرف کے تابع ہوتا ہے۔ اگر الف سے پہلے والا حرف پُر ہوگا تو الف بھی موٹا پڑھا جائے گا ۔
مثالیں: خَالِـدُوْنَ ، ظَالِمُوْنَ ۔
ترقیق: اگر الف سے پہلے والا حرف باریک ہوگا تو الف بھی باریک پڑھا جائے گا ۔
مثالیں: وَاعَدْنَا ، الْكِتَابَ ۔
لام :
تفخیم:  لام ِ اسمِ جلالہ  اپنی ما قبل حرکت کے تابع ہوتا ہے۔ لامِ اسمِ جلالہ سے قبل اگر  "فتحہ" (زبر) اور "ضمہ" (پیش) آجائے تو  لامِ اسمِ جلالہ موٹا پڑھا جائے گا۔
مثالیں: نَرَى اللّـٰهَ ،  مِّنَ اللّـٰهِ ۔
ترقیق:  لامِ اسمِ جلالہ سے قبل اگر  "کسرہ" (زیر) آجائے تو لامِ اسمِ جلالہ باریک پڑھا جائے گا۔
مثالیں: مِنْ رِّزْقِ اللّـٰهِ ، بِاٰيَاتِ اللّـٰهِ۔
راء:
تفخیم:   راء کی تفخیم کی مختلف صورتیں ہیں۔

رَ
راء مفتوحہ
رَبِّـهِـمْ
     رْ
راء  ساکن ما قبل فتحہ
وَانْحَرْ 
رَّ
راء  مشدد مفتوحہ
مُحَرَّمٌ
    -    رْ
راء  ساکن ما قبل  ساکن ما  قبل فتحہ
وَالْفَجْرْ
رُ
راء مضمومہ
 اَجْرُهُـمْ
      رْ
راء  ساکن ما قبل ضمہ
اُرْسِلَ
رُّ
راء  مشدد مضمومہ
تَسُرُّ
          رْ
راء  ساکن ما قبل  ساکن ما  قبل ضمہ
مَعَ الْعُسْرْ

راء ساکن ما قبل کسرہ عارضی
اِرْجِعِى
-ِ       رْ
راء ساکن ما قبل کسرہ دوسرے کلمے میں
لِمَنِ ارْتَضٰی
                           رْ   حرفِ مستعلیہ
راء ساکن ما قبل کسرہ ما بعد حروفِ مستعلیہ
مِرْصَادًا 

ترقیق: راء کی ترقیق کی مختلف صورتیں ہیں۔

رِ
راء مکسورہ
يُخْرِجْ
رِّ
راء مشدد مکسورہ
يُحَرِّفُوْنَه
- ِ   رْ
راء ساکن ما قبل  کسرہ
وَفِرْعَوْنَ
            رْ
راء ساکن ما قبل ساکن ما قبل کسرہ
حِجْرْ
یْ     رْ
راء ساکن ما قبل ی ساکن
بَصِیْرْ
رٖ
راء ممالہ
 مَجْرٖهَا


Comments

  1. آخری تین حروف ترقیق کے سمجھ نہیں آ رہے

    ReplyDelete
    Replies
    1. ر ساکن ما قبل ساکن ما قبل کسرہ یعنی ر ساکن ہو اس پر جزم ہو، اس ساکن ر سے پہلے والا حرف بھی ساکن ہو اور اس حرف سے پہلے والے حرف پر کسرہ یعنی زیر ہو، مثلاً حِجْرْ. ایسی صورت میں ر کو باریک پڑھیں گے.

      Delete
    2. 2. ر ساکن ما قبل ی ساکن، یعنی ر ساکن ہو اس پر جزم ہو اور اس سے پہلے ی آجائے اور ی بھی ساکن ہو تو ایسے ر کو بھی باریک پڑھیں گے، مثلاً بَصِیْرْ

      Delete
    3. 3. ر ممالہ ،یعنی ر کے نیچے کھڑی زیر ،یہ قرآن میں صرف ایک ہی لفظ ہے، مَجْرھا. اس لفظ میں ر کی آواز ایسی ہی آئے گی جیسے ہم اردو میں ر پڑھتے ہیں "رے"

      Delete
  2. السلام علیکم ورحمتہ اللہ

    ل سے پہلے اگر حروف مستعلیہ ہو تو
    ل کو پر پڑھیں گے یا باریک

    ReplyDelete
    Replies
    1. ل صرف ﷲ کے نام میں پُر یا باریک ہوتا ہے، باقی جہاں بھی کسی لفظ میں ل آئے گا وہ باریک ہی پڑھا جائے گا چاہے اس سے پہلے حروفِ مستعلیہ ہوں یا نہیں.

      Delete
    2. وعلیکم السلام ورحمتہ و برکاتہ

      Delete
    3. السلام وعلیکم
      مصری قراء ل ماقبل حرف استعلا کو تفخیم سے پڑھتے ہیں ۔
      یہ کس قاعدہ کے تحت ہے ؟

      Delete

Post a Comment

Popular posts from this blog

Idghaam ka Bayan

Waqf ka Bayan